منشی پریم چند کی حالات زندگی: پریم چند کا شمار اردو اور ہندی ادب کے ان عظیم افسانہ نگاروں میں ہوتا ہے جنہوں نے اپنی تحریروں کے ذریعے معاشرتی حقائق اور انسانی جذبات کو بے مثال انداز میں پیش کیا۔ ان کی کہانیاں اور ناول قاری کو زندگی کے حقیقی مسائل کی گہرائیوں میں لے جاتے ہیں اور اصلاح و شعور کی راہیں ہموار کرتے ہیں۔
- یہ بھی پڑھیں: ناول کے اجزائے ترکیبی | PDF
اگر آپ اردو ادب کی دنیا کے اس منفرد چراغ کی روشنی سے آشنا ہونا چاہتے ہیں تو یہ مضمون منشی پریم چند کی حالاتِ زندگی اور اردو ادب کے لیے ان کی کارناموں کو جامع اور اسان الفاظ میں پیش کرتا ہے۔
پریم چند کی حالات زندگی
منشی پریم چند 31 جولائی 1880ء کو ہندوستان کے شہر بنارس کے قریب واقع گاؤں لمہی (موضع منڈا ہوا، پانڈے پور) میں پیدا ہوئے۔ ان کا اصل نام دھنپت رائے اور قلمی نام پریم چند تھا۔ ان کے آبا و اجداد کائستھ ذات سے تعلق رکھتے تھے اور منشی کے پیشے سے وابستہ تھے۔ (P: 3251)
ان کے والد، منشی عجائب لال، ڈاکخانے میں ملازم تھے۔ پریم چند صرف آٹھ سال کے تھے کہ ان کی والدہ آنندی بیگم کا انتقال ہو گیا۔ کچھ عرصے بعد ان کے والد نے دوسری شادی کر لی، جس کے بعد پریم سوتیلی ماں کے زیرِ سایہ آ گئے۔
تعلیم و ابتدائی زندگی
پریم چند کی ابتدائی تعلیم پانچ سال کی عمر میں شروع ہوئی۔ انہوں نے روایت کے مطابق عربی اور قرآنی تعلیم ایک مولوی صاحب سے حاصل کی۔ بعد میں ان کے والد کا تبادلہ گورکھپور ہو گیا، جہاں پریم کو چھٹی جماعت میں داخل کرایا گیا۔
آٹھویں جماعت تک وہیں تعلیم حاصل کی۔ اس کے بعد والد کا تبادلہ جمنا ہو گیا اور پریم اپنی سوتیلی والدہ کے ساتھ آبائی گاؤں واپس آ گئے، جہاں کوئنز کالج بنارس میں نویں جماعت میں داخلہ لیا۔ پندرہ سال کی عمر میں ان کے والد نے ان کی شادی کر دی، لیکن ان کی پہلی بیوی کے ساتھ کبھی نباہ نہ ہو سکا۔
معاشی جدوجہد اور تعلیمی سفر
والد کے انتقال کے بعد خاندان کی ساری ذمہ داری پریم چند کے کندھوں پر آ گئی۔ انہوں نے ٹیوشنز پڑھا کر گھر کا خرچ چلایا اور تعلیم کا سلسلہ جاری رکھا۔ میٹرک کا امتحان پاس کرنے کے بعد ایک سکول میں نائب مدرس مقرر ہو گئے۔
بعد میں سرکاری تربیت حاصل کی اور الہ آباد میں ٹریننگ ماڈل اسکول کے ہیڈ ماسٹر کے عہدے پر فائز ہوئے۔ اس دوران انہوں نے ایک کم سن بیوہ شیورانی دیوی سے دوسری شادی کی۔
ادبی زندگی
پریم چند نے افسانوی ادب میں اپنی شناخت “سوز وطن” کے عنوان سے اپنے پہلے مجموعے سے بنائی، جو بعد میں ضبط کر لیا گیا۔ انہوں نے پہلا ناول “اسرارِ معبد” تحریر کیا، جو قسط وار چھپا۔ ان کی تحریریں اردو اور ہندی دونوں زبانوں میں مقبول ہوئیں۔ انہوں نے مختلف رسائل، جیسے “مادھوری“، “مر یاد“، “ہنس“، اور “جاگرن” کی ادارت بھی کی۔
ترقی پسند تحریک اور آخری ایام
پریم چند نے ترقی پسند تحریک کے پہلے اجلاس کی صدارت کی اور ایک یادگار خطبہ دیا، جو اردو ادب کی بہترین تقریروں میں شامل ہے۔ 1936ء میں وہ شدید بیمار ہو گئے اور اسی سال اکتوبر میں انتقال کر گئے۔
اہم تخلیقات
افسانوی مجموعے:
- سوز وطن
- پریم پچیسی (جلد اول و دوم)
- پریم بتیسی (جلد اول و دوم)
- خواب و خیال
- خاک پروانہ
- فردوس خیال
- زادِ راہ
- دودھ کی قیمت
- واردات
- آخری تحفہ
پریم چند کی کہانیاں اور ناول انسانی زندگی کے مسائل اور سماجی حقیقتوں کا بہترین عکاس ہیں اور اردو و ہندی ادب میں ایک اہم مقام رکھتے ہیں۔
مزید دیکھیں:
- ناول کے اجزائے ترکیبی | PDF
- افسانہ کیا ہے | افسانے کے اجزائے ترکیبی | PDF
- فراق گورکھپوری کی شاعری کی خصوصیات | PDF
نوٹ: فائل ڈاؤنلوڈ کرنے کے لیے سب سے پہلے ڈاؤنلوڈ بٹن پر کلک کریں اور چند سیکنڈ انتظار کریں۔ اس کے بعد ایک پاسورڈ فارم ظاہر ہوگا، جس میں آپ کو آرٹیکل کے اندر موجود پاسورڈ تلاش کرکے درج کرنا ہوگا۔ درست پاسورڈ درج کرنے کے بعد فائل خودبخود ڈاؤنلوڈ ہونا شروع ہو جائے گی۔ اگر آپ کو کوئی مشکل پیش آئے تو آرٹیکل کو دوبارہ غور سے پڑھیں۔