ناول اداس نسلیں کا فنی جائزہ | PDF

ناول اداس نسلیں کا فنی جائزہ | PDF: ناول اداس نسلیں، جو کہ ایک تاریخی ناول ہے، 1963ء میں منظر عام پر آیا۔ اس کے مصنف عبداللہ حسین ہیں۔ فکری اعتبار سے دیکھا جائے تو اداس نسلیں کا موضوع اپنے دور کے سماجی حالات، واقعات اور مسائل کی عکاسی ہے۔ اس ناول میں عبداللہ حسین نے 1913ء سے 1941ء تک کے اہم واقعات، مسائل، سیاست، اور جاگیردارانہ نظام کو نہایت مہارت کے ساتھ پیش کیا ہے۔

اگر اس ناول کا فنی جائزہ لیا جائے تو یہ اپنے فنی پہلوؤں کے لحاظ سے ایک منفرد اور اعلیٰ تخلیق ہے۔ عبداللہ حسین نے کہانی کی ترتیب، کردار نگاری، منظر نگاری، مکالمہ نگاری، اور زبان و بیان کے حوالے سے اس ناول کو بلندیوں تک پہنچایا ہے۔ درج ذیل میں اداس نسلیں کا فنی جائزہ پیش کیا جا رہا ہے: (4)

ناول اداس نسلیں کا فنی جائزہ | PDF
ناول اداس نسلیں کا فنی جائزہ

ناول اداس نسلیں کا فنی جائزہ

  • پلاٹ
  • کردار نگاری
  • مکالمہ نگاری
  • منظر نگاری
  • زبان و اسلوب
  • موضوع

پلاٹ

کہانی میں واقعات کی منطقی ترتیب کا نام پلاٹ ہے۔ اداس نسلیں اپنے پلاٹ اور فلسفے کے حوالے سے ایک وسیع دنیا کو اپنے اندرہ آباد کیے ہوئے ہے۔ یہ ناول چار حصوں پر مشتمل ہے۔ پہلا حصہ برٹش انڈیا، دو سر اہندوستان ،تیسر ابٹوارہ اور چوتھا حصہ اختتامیہ ہے۔ مصنف نے ان چاروں حصوں کو مربوط کرنے کی کوشش کی ہے۔ لیکن یہ ایک اجتماعی کل کی شکل اختیار نہیں کر پاتے۔ (3)

اداس نسلیں کا پلاٹ اگرچہ غیر منظم ہے۔ تاہم اس میں تواریخ، واقعات اور کرداروں کے پیچ در پیچ ساخت کو بڑی خوبی سے پیش کیا گیا ہے۔

کردار نگاری

کوئی بھی کہانی کرداروں کے بغیر مکمل نہیں ہو سکتی۔ چونکہ ناول معاشرتی حقیقت کی عکاسی کرتا ہے، اس لیے اس میں ہر طبقے اور نوعیت کے کرداروں کی شمولیت ضروری ہوتی ہے۔ ناول اداس نسلیں کے کرداروں میں بے حد تنوع پایا جاتا ہے۔ اس کہانی میں بے شمار کردار نظر آتے ہیں، جن میں مرکزی کردار نعیم اور عذرا کا ہے۔

اس کے علاوہ ضمنی کرداروں میں ایاز بیگ، نیاز بیگ علی، عائشہ، پرویز، روشن آغا، شیلا، مہند سنگھ وغیرہ شامل ہیں۔ مصنف نے ان تمام کرداروں کے ساتھ انصاف کیا ہے، اور ہر کردار اپنی جگہ منفرد اور اہم کردار ادا کرتا ہے، جو ناول کی کہانی کو بھرپور اور دلچسپ بناتا ہے۔ (6)

مکالمہ نگاری

ناول میں جو کردار آپس میں گفتگو کرتے ہیں مکالمے کہلاتے ہیں۔ کسی بھی ناول کی کامیابی کے لیے کردار اور مکالمے بہت اہمیت رکھتے ہیں ۔ ناول اداس نسلیں میں عبداللہ حسین نے مکالمہ نگاری کا خاص خیال رکھا ہے۔
ایک مکالمہ ذیل میں دیا جاتا ہے۔ جس میں ہندوستانیوں کی غلامانہ ذہنیت کی عکاسی کی جاتی ہے۔

  1. پتا ہے ہم یہاں کیوں لڑ رہے ہیں ؟ کس کے لیے لڑ رہے ہیں ؟
  2. جر من انگریزوں کے اور انگریز ہمارے مالک ہیں۔ “
  3. انگریز روشن آغا کےمالک ہیں۔

منظر نگاری

منظر نگاری کو کسی بھی کہانی میں ایک بنیادی حیثیت حاصل ہوتی ہے۔ اداس نسلیں میں عبداللہ حسین نے قدرتی مناظر کو بڑی خوبصورتی سے پیش کیا ہے۔ عبداللہ حسین نے دیہات کے مختلف مناظر کے علاوہ جنگی حالات کے واقعات اس طرح بیان کیے ہیں کہ جنگ کا سارا منظر قاری کی نظروں کے سامنے آجاتا ہے۔

زبان و اسلوب

اداس نسلیں کی زبان سادہ اور عام فہم ہے، جس میں کرداروں کی صلاحیت اور پس منظر کے مطابق زبان کا استعمال کیا گیا ہے۔ اس ناول میں زبان و بیان کا ایک نیا اسلوب متعارف کروایا گیا ہے، جہاں اردو، انگریزی، اور پنجابی کے الفاظ کو اس طرح یکجا کیا گیا ہے کہ وہ ایک نئی اور منفرد زبان کی صورت اختیار کر لیتے ہیں۔ یہ اسلوب ناول کو ایک جداگانہ رنگ اور دلکشی عطا کرتا ہے۔ (7)

اداس نسلیں کا موضوع

اداس نسلیں کا موضوع اپنے عہد کے سماجی حالات، واقعات اور مسائل کی عکاسی ہے۔ اس ناول میں مصنف نے 1913ء سے 1941ء تک کے تمام اہم واقعات، مسائل، سیاست اور جاگیردارانہ نظام کو نہایت مہارت کے ساتھ پیش کیا ہے۔ یہ ناول اس دور کے سیاسی اور سماجی پس منظر کو سمجھنے کے لیے ایک اہم تخلیق ہے۔

مزید دیکھیں:

Note: The password is hidden within this article. Read the entire article thoroughly, find the password, and enter it in the password field.

Book Cover

ناول اداس نسلیں کا فنی جائزہ

Rating: ★★★★☆
  • Author: ravinotes.com

  • File Size: 491 KB

  • Format: PDF

  • Notes: Urdu

  • Price: Free

Leave a Comment